ارتقاء کہانی
ڈاکٹر محمد طارق
قسط نمبر: 2
بتدائی یک خلوی(unicellular)جاندار، بیکٹیریا اور کچھ امیبا (Amoeba)سادہ زندگی گزارتے ہیں. کھاتے ہیں، پروٹین بناتے ہیں اور جب کھا کھا کر تھک جاتے ہیں تو تب تک اتنی پروٹین بنا چکے ہوتے ہیں کہ ایک cell کے اندر ان کو سنبھالے رکھنا مشکل ہو جاتا ہے Cell. پر دباؤ پڑتا ہے اور اس دباؤ کے تحت وہ خود کو تقسیم کر کے دو بچہ cells بنا لیتا ہے .(binary fission) یعنی یہ جاندار بچے پیدا کرکے زندگی سے ہی ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں. ان میں کوئی نر ہے نہ مادہ. افزائِش نسل کا طریقہ غیر جنسی ہے. بس اپنی زندگی جی لی تو ایک سادہ سے عمل کے ذریعے خودکشی کرکے اگلی نسل پیدا کر لی. یہی ان کی زندگی ہے. پچھلی نسل کا اگلی نسل سے رابطہ نہ تعلق. کچھ یک خلوی جانداروں کو اگر مشکل حالات کا سامنا ہو، مثلا اردگرد کیمیائی مواد سے خطرہ درپیش ہو اور ان کے پاس اس سے نمٹنے کی صلاحیت نہ ہو تو اسی نسل کے دوسرے یک خلوی جاندار جن میں اس کیمیائی مواد کے خلاف مزاحمت کے جینز ہوں وہ متعلقہ جینیاتی مادہ بذریعٔہ وائرس (transduction)یا ایک tube بنا کر براِہ راست (conjugation)کمزور جاندار کو منتقل کر دیتے ہیں. وصول کنندہ جاندار جب اپنی اگلی نسل پیدا کرتا ہے تو اس میں یہ جینز اور مزاحمت بھی منتقل ہو جاتی ہے.نیچر نے جینیاتی مادے کے تبادلے کے فوائد کا اشارہ ارتقاء کے آغاز میں ہی دے دیا تھا. کچھ جاندار ایسے بھی ہیں( مثلا Yeast اور Hydra) جنہیں اپنے بچے دیکھنے کی خواہش ہوتی ہے چنانچہ وہ بغیر خود کشی کئے خلوی تقسیم کے ذریعے اگلی نسل جنم دیتے ہیں اور ساتھ ہی بچے کو اپنے کاندھے پر بٹھا کر کھلانا پالنا شروع کر دیتے ہیں. تولید کے اس طرز کو Budding کہتے ہیں. یہ ارتقاء کی کہانی میں پہلے والدین ہیں جو اپنے بچوں کو ساتھ رکھتے ہیں. تاہم دونوں نسلوں کا یہ ساتھ زیادہ دیر چلتا نہیں اور جیسے ہی بچہ نسل میں تھوڑی بہت پختگی آتی ہے وہ نہ صرف کاندھے سے اتر کر آزاد زندگی گزارنے لگتی ہے بلکہ عمومًا خوراک کیلئے پچھلی نسل کیساتھ مسابقت بھی شروع کر دیتی ہے (جوائنٹ فیملی سسٹم شروع سے ہی ناپائیدار تھا)۔ یوکیریوٹس جانداروں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو والدین سے عٰلیحدہ تو خوش رہتے ہیں لیکن یہ جانتے ہیں کہ سروائیول کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اکیلی جان اور اکلوتا جسم بہر حال ناکافی ہیں. چنانچہ کچھ یک خلوی جاندار (جیسے Volvox)خلوی تقسیم کے بعد ایک ساتھ رہتے ہوئے مسابقت کے بجائے تعاون کو ترجیح دے دیتے ہیں اور اس مقصد کیلئے تنظیم سازی کرکے ایک کالونی بنالیتے ہیں. ذمہ داریاں آپس میں بانٹ لیتے ہیں اور اپنے اپنے حصے کی ذمہ داریوں سے عہدہ براء ہوتے ہوئے ایک یونٹ کے طور پر رہنا شروع کر دیتے ہیں (انارکسٹس الئن حاضر ہو جائیں) .کالونی کی سرحد پر موجود ارکان خوراک کے حصول اور دفاع کی ذمہ داری اٹھا لیتے ہیں جبکہ مرکز میں رہنے والے ارکان تولیدی عمل کا بوجھ اٹھالیتے ہیں. ذمہ داریوں کے حساب سے یہ ارکان اپنی شناخت بھی تبدیل کرلیتے ہیں. اور اس طرح یہ دشمنوں کے خلاف یا مشکل حالات میں بہتر سروائیو کرتے ہیں. کالونی کا بننا بھی ایک بہت بڑا ارتقائی مرحلہ ہے(تفصیل اگلی قسط میں). جن جانداروں میں Conjugation ہوتی ہے ان میں جینیاتی مادے کا تبادلہ کرنے والے دونوں ارکان ایک دوسرے سے مختلف بھی ہو سکتے ہی(anisogamy)اور ایک جیسے بھی.(isogamy) اس عمل کیلئے ایک تو باہمی طور پر دو مختلف ارکان لازمی نہیں ہیں اور دوسرا یہ کہ اس عمل کے دوران ایک جاندار دوسرے جاندار کو اپنا سارا جینیاتی مادہ منتقل نہیں کرتا بلکہ صرف اس کا تھوڑا سا حصہ عطیہ کرتا ہے. اس لئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان سپی شیز میں جنس (sex)کا ارتقاء ہو چکا ہے. تاہم چونکہ conjugation کے ذریعے جینیاتی مادے کے تبادلے کے بعد جانداروں کی بقاء اور تولیدی زرخیزی بڑھ جاتی ہے اس لئے نیچر کو یہ طریقہ بھا گیا اور یہیں سے جنس(sex)کے ارتقاء کا راستہ ہموار ہو گیا Algae .کی سپی شیز Yamagishiella unicocca کے ارتقاء تک باہمی طور پر ایک جیسے ارکان کے درمیان مالپ کا سلسلہ چلتا رہتا ہے لیکن اسی سپی شیز کے قریب ترین رشتہ دار Eudorina کا ارتقاء ہوتا ہے تو isogamy کا سلسلہ اچانک رک جاتا ہے Eudorina. میں تولیدی عمل اس سپی شیز کے باہمی طور پر دو مختلف ارکان کے مالپ سے مشروط ہے. یعنی اس کے ارتقائی بزرگوں میں آئسوگیمی کے دوران جینیاتی مادے کے تبادلے میں کچھ ایسی تبدیلیاں ہوئیں جس کے نتیجے میں بعد میں ارتقاء پانے والی سپی شیز میں آئسوگیمی کی صلاحیت ختم ہو گئی Eudorina. میں جنس (sex)کا تعین کرنے والے دو جینز MID اور FUS1 کی شناخت 2018 میں ہوئی. ان دو جینز نے پہلی بار کسی سپی شیز کو واضح طور پر دو مختلف ارکان، نر اور مادہ، میں تقسیم کیا اور دو مختلف جنس کے حامل جانداروں میں جنسی طریقہ تولید کی بنیاد رکھی. حیاتیاتی نقطہ نظر سے محبت کے ارتقاء کا بیج انہی بے زبان جانداروں نے بویا تھا جس کا اصل روپ دیکھنے کیلئے نیچر نے اس سپی شیز کا انتظار کیا جو یہ پوسٹ پڑھ رہی ہے. جنسی طریقٔہ تولید ارتقاء کے سفر میں کامیاب ترین طریقٔہ تولید ہے.




Share this:
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to share on Skype (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
Pingback: ارتقاء کہانی-قسط اول - ARKBIODIV.COM
Pingback: ارتقاء کہانی-قسط نمبر: 3 - ARKBIODIV.COM